zaporn.net
Student Life Story

Student Life Story

میری یہ کہانی ایک ہوسٹل میں رہنے والے اسٹوڈنٹ کی ہے میں جس اسکول میں پڑھتا تھا وہاں کچھ میڈیکل سائنس کے اسٹوڈنٹس ہمارے اسکول میں اسٹوڈنٹس کے ساتھ کچھ انوائرمینٹ مکمل کرنے آئے کچھ دنوں کے لئے ان میں کچھ لڑکے دوسرے شہروں سے آئے تھے انھی میں ایک لڑکا تھا جس کا نام رفیق تھا وہ بھی انھی میڈیکل سائنس کے اسٹوڈنٹس میں سے ایک تھا اور وہ تھا بچوں کو گھیرنے والا اس نے اسکول میں کافی بچوں کو گھیرے میں لے لیا اور ان لڑکوں میں میرا بھی نمبر تھا وہ تھا تو کشمیر کا رہنے والا اور لمبا قد اور فٹ جسم اور اس کے لنڈ کا سائز تقریبا چھ انچ تھا اور وہ اسکول کی طرف سے دیئے ہاسٹل میں رہتا تھا اور ہم لڑکے جو ان کے ساتھ اسپائرمنٹ میں کام کررہے تھے ان کے ہاسٹل جانے پر کوئی پابندی نہیں تھی ہمارے اسکول کا ہاسٹل کافی کشادہ تھا اور کمرے چھوٹے چھوٹے اور کافی تھے اور ہر کمرے میں صرف ایک اسٹوڈنٹ کے رہنے کی گنجائش تھی کل ہفتے کا دن تھا اور ہفتہ اتوار ہماری چھٹی ہوتی تھی پر اس ہفتے ان لڑکوں کے ساتھ لیباٹری میں کام کرنا تھا تو کچھ لڑکوں کا نام آیا کہ یہ لڑکے کام کریں گے اور ان میں میرا بھی نام تھا اور ہمیں ہفتہ کی رات ہاسٹل میں ہی رہنا تھا اور ہمیں اسکول سے ایک اجازت نامہ ملا جو گھر سے سائن کروانا تھا تاکہ گھر والوں کی اجازت سے ہم اسکول کے ہاسٹل میں رہ سکیں اور پھر میں نے گھر میں وہ لیٹر دے دیا اور سائن کروا لیا اور پھر ہفتہ والے دن جب میں اور دوسرے لڑکے جن کو بلایا گیا وہ بھی آگئے اور ہم ہفتہ کا پورا دن لیبارٹری میں مصروف رہے اور ان میڈیکل سائنس کے اسٹوڈنٹس ہمیں سمجھانے کی کوشش کرتے رہے اور ہفتہ کا دن گزر گیا ہمیں رات روکنے کا مقصد رات کو جو لیبارٹری میں کام ہوتے ہیں وہ سمجھانا تھا پھر کوئی دن کے چار بجے ہمیں ہاسٹل میں آرام کرنے بھیج دیا اور ہم اسٹوڈنٹس کو جو جو کمرے ملے ہم ان میں آرام کرنے لگے میں نے جس لڑکے رفیق کا نام اوپر لیا تھا وہ پورا دن میرے ساتھ ساتھ ہی رہا کیونکہ وہ میری گانڈ مارنا چاہتا تھا اور پھر جب ہم ہاسٹل میں آرام کرنے آئے تو میں تو تھک گیا تھا اور کمرے میں آتے ہی گھر سے میں ٹراؤزر اور شرٹ ساتھ لایا اور پھر چینج کرکے کمرے میں سو گیا کیونکہ ابھی چار بج رہے تھے اور ہمیں دوبارہ رات دس بجے لیبارٹری میں جانا تھا ان اسٹوڈنٹس کے ساتھ اسلئے کافی وقت تھا اسلئے میں سوگیا میری ابھی آنکھ لگی ہی تھی اور پانچ بجے کا وقت تھا کہ میرے کمرے پر دستک ہوئی میری آنکھ کھلی تو میں نے اٹھ کر دروازہ کھولا تو باہر وہ اسٹوڈنٹ رفیق تھا اور مجھے کہا کیا ہوا نیند میں ہو تم تو میں نے کہا کہ میں سوگیا تھا میرے جسم کا رنگ چٹا گورا تھا خوبصورت جسم تھا میرا تو سوتے وقت میرا چہرہ لال سرخ ہوجاتا تھا اسلئے میرے چہرے پر لالی آئی ہوئی تھی اور دیکھنے والے کو عجیب ہی فیلنگ آتی تھی اور رفیق تو مجھے دیکھتے ہی دیکھتا رہ گیا اور میں نے اسکول ڈریس بھی اتار دیا تھا تو میرا جسم واضع چکنا نظر آرہا تھا اور باہر کوریڈور میں کوئی نہیں تھا اور میں نے اس لڑکے سے کہا کہ اندر آجاو اور اسے راستہ دیا اور پھر دروازہ بند کرکے خود بھی اندر آگیا اور وہ مجھے ہی گھورے جارہا تھا پھر وہ خود وہ بولا کہ میرا کمرے میں دل نہیں لگ رہا تھا میرے لئے پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ کراچی آیا ہوں اور اسلئے تمہارے پاس آگیا اور میں نے کہا کوئی بات نہیں تو وہ بولا چلو ابھی تو بہت وقت ہے چلو باہر سے گھوم کر آتے ہیں پہلے تو مجھے عجیب لگا پر میں نے مہمان اسٹوڈنٹ سمجھ کے ہاں کردی اور ہم میں اس کے ساتھ باہر آگیا اور گیٹ پر جانے کی وجہ بتائی تو وہ بولے کہ ایک گھنٹے سے زیادہ وقت باہر مت گزارنا کیونکہ میری زیادہ عمر نہیں تھی سولہ سال کی عمر تھی میرے تو چہرے پر ابھی بال بھی نہیں آئے تھے اور رفیق تقریبا بائیس سال کا تھا اسلئے چوکیدار نے جانے کی اجازت دے دی اور ہم ہاسٹل سے باہر آگئے اور ہوٹل پر چائے پی تھوڑا گھومے کافی باتیں کی سارا خرچہ اس نے کیا کیونکہ میرے پاس تو کچھ نہیں تھا اور اس نے مجھے اپنا دوست بنا لیا اور بولا تم مجھے اچھے لگے ہو آج اگر برا نہ مانو تو میرے ساتھ رہو باتیں کریں گے تو میں نے کہا ہاسٹل والے دو لڑکوں کو ساتھ نہیں رہنے دیں گے تو وہ بولا لیٹ نائٹ آجانا میرے کمرے میں تو میں نے کہا تھیک ہیں دیکھیں گے پھر ہم ہاسٹل آگئے اور اپنے اپنے کمرے میں چلے گئے پھر میں لیٹ گیا اور آرام کرنے لگا اور پھر دس بجے اسکول کا یونیفارم پہن کر لیبارٹری آگیا اور پھر ہم ان اسٹوڈنٹس کے کام سمجھنے لگے اس دوران رفیق کا زیادہ وقت اور دھیان میری طرف ہی تھا تقریبا بارہ بجے ہمیں ان سے چھٹی ملی اور ہم ہاسٹل میں اپنے اپنے کمرے میں آگئے ابھی میں نے چینج نہیں کیا اور ایسے ہی لیٹ گیا اور سوگیا پر میں نے اپنے کمرے کا دروازہ لاک نہیں کیا اور کچھ دیر بعد وہ اسٹوڈنٹ میرے کمرے میں آگیا اور دروازہ ہلکا سا کھلا تھا تو وہ اندر آگیا اور میں ٹانگیں پھیلا کے سورہا تھا شرٹ میری آدھی کہلی ہوئی تھی اور میری پینٹ نیچے کو تھی میرا انڈرویئر صاف نظر آرہا مطلب میں سوتے میں فل سیکسی لگ رہا تھا اور رفیق نے دروازہ لاک کیا اور وہی میرے پاس آکر بیٹھ گیا اور میرے جسم پر ہاتھ پھیرا اور میرے جسم کی فرمائش محسوس کرنے لگا اسی دوران میری آنکھ کھل گئی اور میں ایک دم سے اٹھ گیا اور بولا تم یہاں تو وہ بولا تم نہیں آئے تو میں ہی آگیا یار تم تو بہت خوبصورت ہو ادی دوران میں نے اپنا یونیفارم تھیک کیا اور بیٹھ گیا اور وہ میرے اور قریب ہوگیا میں ڈر سا گیا تو وہ بولا ڈرو مت تمہاری مرضی کے بغیر کچھ نہیں کروں گا تو میں پھر کچھ سمنبھل گیا اور وہ میرے اور قریب ہوگیا اور ہم باتیں کرنے لگے اسی دوران اس نے میری گردن میں ہاتھ ڈالا اور دوسرا ہاتھ میری پینٹ کی زپ پر رکھ کر ہاتھ سے میرا لنڈ پکڑنے لگا میرا لنڈ اندر چھپ کے سورہا تھا پر اس کے ہاتھ رکھتے ہی وہ بھی ہوشیار ہوگیا تو میں بولا نہیں کرو یار تو وہ بولا اس سے کچھ نہیں ہوتا اور اس نے انگلیوں سے میرے لنڈ کو جگا دیا اب وہ انڈرویئر میں کھڑا ہوگیا اور وہ بولا تمہارا تو چھوٹا سا ہے اور بولا دیکھو میرا کتنا بڑا ہے اور اس نے اپنی چینز کی پینٹ اتار دی اور اس کا لنڈ واقعہ ہی بڑا تھا اور انڈرویئر سے باہر نکل رہا تھا میں نے کہا یہ کیا ہے تو وہ بولا اب بس یار سمجھ جا تیرے ساتھ مزے کرنے ہیں مجھے اور مجھے دو ہزار روپے دینے لگا اور میرے جیب میں ڈال دیئے اور بولا زیادہ نہیں کروں گا بس اوپر اوپر سے کرنے دے میں نے کافی منہ کیا پر وہ تیار بیٹھا تھا تو مجھے ہی جھکنا پڑا اور پھر اس نے میری گانڈ ماری اور اب اس نے میرا یونیفارم اتار کر مجھے ننگا کردیا اور میں اس کے سامنے بچہ سا لگ رہا تھا کیونکہ اس کا قد کافی لمبا تھا اور میں تھا بھی بچہ ہی سولہ سال عمر تھی میری پھر اس نے اپنی شرٹ اتار دی اور انڈرویئر بھی اتارا اور ننگا ہوگیا پھر اس نے مجھے بید پر لٹا دیا اور میرے اوپر آگیا اور میری کسنگ کرنے لگا اور میرے لپس پر میری گردن پر کسنگ کرنے لگا اور پھر میرے نپل چوسنے لگا اور کافی دیر تک چوستا رہا اور پھر اس نے میرے پیٹ کے درمیان زبان ڈالی اور زبان سے گدگدی کرنے لگا اور میرے چکنے جسم کے مزے لینے لگا پھر اس نے میرے لنڈ کو سہلایا جو کہ کھڑا تھا اور پھر میری ٹانگوں پر چاک کاٹ کاٹ کر لال کردیا اور پھر مجھے الٹا لیٹنے کو کہا اور میں اٹھا اور الٹا لیٹ گیا تو وہ بولا بہت چکنا جسم ہے تیرا اور میرے اوپر آگیا اور میرے ساتھ رومانس کرنے لگا کافی دیر تک وہ میرے جسم کو چوستا اور چاٹتا رہا پھر اپنے لنڈ کو میرے سوراخ پر مارنے لگا اور اب اس نے میری گانڈ پر تھوکا اور اپنے لنڈ پر بھی تھوک لگایا اور اپنا لنڈ پکڑا اور بولا زرا نرم کر سوراخ کو اور اپنا چکنا لنڈ میری گانڈ میں ڈال دیا اور آرام آرام سے اپنا لنڈ میری گانڈ میں ڈال دیا اور میری چینخ نکل گئی پر اس نے میرے منہ پر ہاتھ رکھ کر ایک دم سے میری چینخ روک دی اور اپنا لنڈ میری گانڈ میں ڈال کر میرے اوپر لیٹ گیا کیونکہ میری گانڈ کا سوراخ چھوٹا تھا اس کا لنڈ اندر پھنس گیا تھا اسے مزہ آرہا تھا اف اور مجھے اتنا شدید درد اور تکلیف بتا نہیں سکتا پھر اس نے آرام آرام سے اندر باہر کرنے لگا اور میری گانڈ کے مزے لینے لگا اب وہ میری گانڈ ماررہا تھا اور میں اس کے نیچے تھا اور وہ کافی دیر تک میری گانڈ مارتا رہا اور پھر اس نے اپنا لنڈ میری گانڈ میں سے نکالا اور مجھے اٹھا کر سیدھا لٹایا اور میری ٹانگیں اٹھا لیں اور میرے اوپع آگیا اور میری کسنگ کرنے لگا اور اسی دوران اپنا لنڈ میری گانڈ میں ڈال دیا اور آرام آرام سے اندر باہر کرنے لگا اور میری کسنگ کے ساتھ میری گانڈ بھی مارنے لگا اس کا پورا لنڈ میری گانڈ میں نہیں جارہا تھا آدھا جارہا تھا کیونکہ اس کا لنڈ بڑا تھا اور میری گانڈ کا سوراخ چھوٹا تھا پھر وہ کافی دیر تک میری گانڈ مارتا رہا اب اس کی منی چھوٹنے والی تھی تو اس نے تھوڑی اسپیڈ بڑھادی اور میری گانڈ مارتا رہا پھر اس نے ایک دم جھٹکے مارے اور اس کے لنڈ نے میری گانڈ میں پانی چھوڑ دیا اور زور زور سے اندر باہر کرنے لگا اور پھر اس کے لنڈ سے سارا پانی میری گانڈ میں چلا گیا اور وہ فارغ ہوگیا پھر اس نے میری گانڈ سے لنڈ نکالا اور میری ٹانگیں چھوڑ دی اور میں الٹا ہوکر لیٹ گیا اور آرام کرنے لگا مجھے اب درد بھی ہورہا تھا پر سکون مل رہا تھا کیونکہ اس کا لنڈ میری گانڈ میں سے نکل گیا تھا اور وہ بھی بیٹھ گیا اور میرے جسم پر ہاتھ پھیرا اور میرے جسم پر کسنگ کرنے لگا اور پھر میرا لنڈ دوبارہ کھڑا ہوگیا اور اس نے میری موٹھ ماری اور مجھے بھی فارغ کیا پھر وہ کپڑے پہن کر چلا گیا اور تھوڑی دیر بعد میں بھی واش روم چلا گیا اور سب صاف کیا اور پھر واپس آکر سوگیا یہ تھی میری پہلی بار ہوسٹل میں چودائی وہ بھی ایک کشمیری اسٹوڈنٹ کے ساتھ کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار ضرور کریں شکریہ
Published by Ayan3339
1 year ago